حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حجة الاسلام والمسلمین مولاناسیدپیغمبرعباس نوگانوی نے ،مدرسہ حجتیہ دبیرخانہ شہید سردارسلیمانی قم،ایران میں عصرحاضرکے حالات کودیکھتے ہوئے دلسوزانہ تجزیہ وتحلیل کی ،آجکی اس تقریرمیں عظیم شخصیت ،نیک سیرت ،کامیاب مبلغ ،مولف،اورمدرس سرزمین ہند سے تشریف لانے والے حضرت مولاناسیدپیغمبرعباس نوگانوی مدظلہ العالی کودعوت دی گئی،آپ نے عنوان مذکورہ پرروشنی ڈالتے ہوئے بیان کیا کہ ''ان حالات میں جب چہارسو وطن عزیز میں مسلمانوں اور ان کے تشخص کے خلاف ملک دشمن عناصر نوک پنجے تیز کر رہے ہیں علما اور طلاب کی ذمہ داریاں مزید بڑھ جاتی ہیں ۔اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ وطن عزیز میں مسلمانوں کی حوصلہ شکنی نہ ہونے دی جائے اور روایتی گنگا جمنی تہذیب کو بڑھاوا دیتے ہوئے ملک کی تعمیر و ترقی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا جائے ۔
مولاناموصوف سے جب حجة الاسلام والمسلمین مولاناسیدشمع محمدرضوی نے حوزہ علمیہ اورجامعہ ہندوستان کےسلسلے سےسوالات کئے توآپ نے اسی طرح مدارس اسلامیہ کولاک ڈان سے پہنچنے والےنقصانات کی بھرپائی کے لئے تعلیمی اورتربیتی میدان میں بہت زیادہ محنت اور کوشش کی جانے پردعوت فکروعمل دی اورمزیدفرمایایہ ہم سب کی ذمہ داری ہے۔دینی مدارس میں لاک ڈان اور دوسری وجہوں سے طلاب کی گھٹتی تعداد لمحہ فکریہ ہے، تمام مبلغین کو اس پر دھیان دینے کی ضرورت ہے۔اسکول کالج جانے والے طلبہ کے لئے دینی تعلیم کا انتظام کرنا بھی وقت کی اہم ضرورت ہے اس کے لئے سبھی کو اپنے اپنے طور پر پوری کوشش کرنی چاہیے۔ انفرادی تبلیغ بھی بے حد مفید واقع ہوتی ہے اس میں خرچ بھی کم ہوتا ہے اور موثر بھی بہت ہوتی ہے ہمیں اس روش کو زیادہ سے زیادہ رائج کرنا چاہئے۔
رپورٹ کے مطابق! ایک عرصے کے بعد مولاناموصوف جب مدرسہ حجتیہ میں تشریف لائے جہاں آپ نے علوم اہل بیت سے کسب فیض کیا اورجب یہ خبرمدرسہ حجتیہ کے مسولین کوملی توآپکاخصوصی طورپرخیرمقدم کیا۔